Professional Documents
Culture Documents
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بنی اسرائیل میں سیدنا مسیح علیہ السالم سے قبل جو کتاب رائج تھی ،وہ توریت تھی۔
الکتاب کا لفظ عربی زبان میں مراسلہ ،خط اور قانون کے لئے استعمال ھوتا ھے۔
توریت کے معنی قانون کے ھیں۔ پہلے ہللا تعالی نی بنی اسرائیل کو قانون اور ضابطہ دیا
ھے ،پھر زبور کی صورت کی میں اپنے ساتھ تعلق کی بنیاد دعا سکھائی ھے۔ ہللا تعالی
کے ساتھ بندے کا کیا تعلق ھونا چائیے ،اس میں کیا گہرائی ھونی چائیے۔ کس طرح بندے
کو اپنے آپکو ہللا تعالی کے سپرد کر دینا چائیے ،دعا کتنی کارگر چیز ھے۔ دعا زندگی کی
کتنی بڑی ضرورت ھے اور دعا کیسے کرنی چائیے۔ ایک بندہ مومن کیسے اپنے
پروردگار کے سامنے ڈال دیتا ھے ،اگر اسکی صحیح تصویر دیکھنی ھو تو آدمی کو
زبور پڑھنی چائیے۔
اسکے بعد انجیل ھے اس میں یہ بتایا گیا ھے کہ دین کیا ھے ،دین کی حقیقت کیا ھے۔ اس
دنیا کے بعد جو ہللا تعالی کے سامنے پیش ھونا ھے اسکی حقیقت کیا ھے ؟ہللا تعالی جب
شریعت دیے ھیں ،تو اسکی شریعت کیا کیا احشیت ہوتی ھے اس کو انجیل بیان کرتی ھے
۔
دین-:
1۔ حکمت:
ا۔ ایمان و اخالق کے مباعث۔ ۔۔۔۔جو باتیں میٹا فزکس اور اخالقیات میں زیر بحث آتی ھیں۔
یہ کائنات کیا ھے۔ اس کائنات کے ساتھ ھماری تعلق کیا ھے؟ اس کائنات کا کوئی خالق
ھے تو وہ اپنی مخلوق کے ساتھ کس طرح اپنے معامالت کرتا ھے۔ کیا ہم اس کے سامنے
جواب دہ ھونگے؟ یہ حکمت یا فلسفہ دین کے مسائل ھیں۔
ب—خیر و شر کیا ھے؟ اچھائی اور برائی کیا ھے؟ ان چیزوں کے محرکات کیا ھیں؟ ان
چیزوں میں سے کسی چیز کو اختیار کرتے ھیں تو اسکے نتائج کیا ھیں؟
ہللا تعالی کیا ھے؟ اسکی خلق کیا ھے؟ انکا آپس کا تعلق اور خالق اور مخلوق کا معاملہ۔
2۔ قانون-----:
تو حضرت مسیح علیہ السالم کے بارے میں یہ بتایا گیا تھاکہ ہللا تعالی ان کو حکمت بھی
دے گا اور شریعت کا قانون بھی دے گا۔ ہللا تعالی شریعت کی تکمیل کے لئے انکے ہاں
توریت کو زندہ کرگا۔ توریت سے جو تعلق ھے بنی اسرائیل کا اسکو زندہ کرکےاسکے
مطابق انکو تعلیم دے گا۔ یعنی پہلے سے جو کتاب یعنی توریت جو موجود ھے اسکی
مطابق انکو شریعت سکھائے گا۔ اور انجیل خود اس پر نازل ھوگی۔ اور انجیل کے
زریعے وہ حکمت کی تکمیل کر ے گا۔
اسکو ہللا تعالی بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بیجھے گا۔ وہ حضرت یحی کی طرح
صرف نبی نیہں ھونگے۔ بلکہ اس طرح رسالت کے منصب پر بھی فائز ھونگے۔ وہ بنی
اسرائیل کے لئے خاص رسول ھونگے۔ انکی نبوت کا پیغام تو ساری دنیا کے لئے ھوگا۔
لیکن باقی قوموں کے لئے انکی بعثت اس احثیت سے نہیں ھوگی۔ وہ بنی اسرائیل پر ہللا
کی حجت تمام کرےگے ۔ اور ان کے زریعے جب ہللا تعالی اپنی حجت تمام کر دے گا۔
اسکے بعد اسکے نتائج دنیا میں ان پر برپا کر دیے جائیں گے۔ بنی اسرئیل کی نوعیت
دوسری تمام عمومی قوموں سے مختلف ھے کیونکہ ہللا تعالی نے بنی اسرائیل کے ایک
زمانے تک ایک خاص امت کی احثیت سے ایک خاص منصب پر فائز کیا تھا ۔لہزا انکے
اوپر اتمام حجت کے لئے مسیح علیہ السالم کو رسول کی احثیت سے مبعوث کیا گیا ھے
تاکہ وہ ہللا کی حجت ان پر تمام کر دیں۔ اور اس غیر معمولی قو م کا اس دنیا ھی میں
فیصلہ کرنا ھے اسلئے آپ نے مسیح علیہ السالم کاانتخاب کیا ھے۔
یہ قوم کوئی معمولی قوم نہیں ھے۔ کہ یہ پہلے نبی کو نہیں جانتی ،ان پر کوئی کتاب نہیں
اتری ،یہ کہ کسی سرکشی کہ شکار ھوئی ھے اور ہللا نے نبی بھیج کر اسکی اصالح کا
فیصلہ کیا ھے بلکہ یہ افضل ترین امت رہ چکی ھے۔ یہ زریت ابرائیم ھے۔ ایک بڑے
منصب پر فائز رہ چکی ھے ۔ یہ ہللا تعالی کو جانتے ھیں۔ اس کے رسولوں کے واقف
ھیں۔ اسکی کتابوں اور تمام تر تعلیمات کے جاننے والے ھیں۔ لیکن اب یہ سرکشی میں حد
سے زیادہ بڑھ چکے ھیں ۔ انکی سرکشی ہللا تعالی کی کتاب توریت بیان کر چکی ھے
انکے لئے حضرت مسیح علیہ السالم کو ہللا کے آخری نبی کی احثیت سے بنی اسرائیل
کی طرف مبعوث کیا گیا ھے ،تاکہ وہ ہللا تعالی کی آخری حجت ان پر تمام کر دیں۔ اور
پھر اس دینا میں ھی انکا فیصلہ کر دیا جائے۔
حضرت مسیح علیہ السالم کیونکہ بن باپ ک پیدا ھوئے۔ یہ ایک غیر معمولی بات تھی،
انہوں نے اپنے بچپن ھی کالم کیا ،یہ بھی ایک غیر معمولی بات تھی ۔
تیسرا یہ کہ انکو ہللا تعالی نے معجزات عطا کئے تھے تاکہ بنی اسرائیل جیسی قوم کے
پاس انکی عظمت اور بزرگی کے حوالےسے کوئی عذر نہ رھے بلکہ انکو یہ باور ھو
جائے کہ ایک شاندار ہستی کو ہللا تعالی نے ان پر مبعوث کیا ھے ۔ جو انکو غفلت اور
انکار سے متنبع کر رھا ھے
انہوں نے کہا کہ میں صرف وعظ نہیں کرنے آیا۔ وعظ تو بہت ھو چکا ھے ،وہ تو دو
ھزار سال کی تاریخ میں تمام پیغمبر کرتے رھیں ھیں بلکہ میں تو بہت ساری باتوں سے
پردہ ہٹا رھا ھوں ۔ میں تمھارے لئے مٹی سے پرندے کی ایک صورت بناتا ھوں۔ پھر میں
اس میں پھونکتا ھوں۔ پھر میں اس میں پھونکوں گا تو وہ ہللا کے حکم سے پرندہ بن کر
اڑجائے گا ۔ تم ہللا تکی ذات کے بارے میں انسان اور دوسری چیزوں کی تخلیق کے
بارے میں اسی تردد میں مبتال ھو تو میں ہللا کے حکم سے ایسا کر کے دکھا دوں گا۔ کہ
ہللا تعالی جو چاھے وہ کرتا ھے۔ یہ اسب ہللا کا کام ھے ،یہ ہللا کا ازن ھے۔ یہ کوئی میرا
کام نہیں ھے۔ نہ میں اس میں کوئی قدرت رکھتا ھوں۔ کوئی کہڑی ھے تو اسکو الو۔
کوئی مردہ ھے تو اسکو ٰالو میں ہللا کے حکم سے اس کو زندہ کر دونگا۔ تم جو اپنے
گھروں میں کرکے آتے ھو۔ رکھ کر آتے ھو توہ وہ میں تمھیں بتا دونگا۔ یہ نشانی ھے
تمھارے لئے میرے پاس ،جوہللا تعالی نے تمھارے لئے مجھے دی ھے میں خالی ان
معجزات کو دکھانے نہیں آیا بلکہ میں ہللا تعالی کی پہلی سے بھیجی گئی توریت کو
تمھارے اوپر تصدیق کرنے آیا ھوں ،نہ کہ کوئی نئی چیز لے کر آیا ھوں۔ جو شریعت
اس سے پہلی آئی وہ شریعت کی تصدیق کرنے آیا ھوں۔ توریت کی جو پیشن گوئی تھی
اسی کی تصدیق بھی کرتا ھوں ۔ اسلئے آیا ھوں کہ جو چیزیں تمام پر حرام کر دی گئی
تھی (اسکی تفصیل کے کیسے حرام کی گئی تھی ) حالل کرنے آیا ھوں ۔میں ہللا تعالی کی
طرف سے نشانی لے کر آیا ھوں۔ ہللا تعالی سے ڈرو اور جو بات میں ہللا تعالی کی طرف
سے تمیں بتاوء گا اس کو مانو۔ میر اور تمھاری رب ہللا ھے اسکی بندگی کرو اور یہی
سیدھی راہ ھے۔ یہ حضرت عیسی کی پوری دعوت ھے جو انہوں نے بنی اسرائیل کو دی
ھے یہاں قرآن مجید نے اسکا خالصہ کیا ھے ۔
بنی اسرائیل کے ہاں انکے فقیہ لوگوں نے بہت سی حالل چیزوں کو حرام قرار دے دیا تھا
،حضرت یعقوب ؑ اپنے طبعی زوق کی وجہ سے بھی بہت ساری چیزیں نہیں کھاتے تھے
بعد میں اس پر استدالل کرتےھوئے فقیہ لوگوں نے بہت سی چیزوں کو حرام قرار دینا
شروع کر دیا ۔ اور توریت کی مشترک اشیاء کو بغیرسیاق سباق میں رکھے بغیر انہوں نے
بہت ساری چیزوں حالل سے حرام قرار دے دیا ۔ انجیل میں جگہ جگہ یہ چیز بیان کی
گئی ھے کہ تم سب خدا کے بیٹے ھو۔ اسی ادبی تعبیر کو اختیار کرتے ھوئے انہوں نے
واقعی میں ہللا تعالی اور مسیح علیہ السالم کا باپ بیٹا کا تعلق قائم کیا اوراس ادبی تدبیر کو
مذہبی احثیت دے دی ۔
انہوں نے کہا کہ میں اور تمھاری رب ہللا ھے ،وہ ھماری خالق ھے اور اسی کی بندگی
کرو اور یہی سیدھی راہ ھے۔
مسیحی لوگوں یعنی انصار کا عقیدہ جو مسیح علیہ السالم کے بارے میں کہ زات خداوندی
انکی زات میں حلول کر گئی ،یا وہ خدا کے بیٹے ھیں ۔ اسکے بارے میں قرآن کہتا ھے
کہ یہ بات ٹھیک ھے
ان باتوں میں قرآن نے کسی قسم کی نفی نہیں کی ۔ یہ ساری باتیں بالکل ٹھیک ھیں لیکن
ان باتوں سے جو نتیجہ انصار نے اخذ کیا ھے وہ نتیجہ غلط ھے ۔تم کہتے ھو کہ ہللا کی
ذات بیٹے کی صورت میں حلول کر گئی ھے۔ ایسا کچھ بھی نہیں ھے۔ جس کی تم دلیل
دیتے ھو۔ سیاق سباق تو ٹھیک ھے لیکن اس سے جو نتیجہ تم نے اخذ کیا ھے تمھارے
اس علم کالم کی کوئی گنجائش ہللا کے دین میں نہیں ھے ۔ یہ تمھاری اپنی سوچ کی
پیداوار ھے۔ اور تم میں سے جو مانتا ھے مان لے اور جو نہیں مانتا ،وہ نہ مانے۔ ؎
یہ سب باتیں مشرکین مکہ کے لئے تھے کہ دیکھو تم سے قبل جب یہ سب ھوا اور ھم نے
مسٰ یح کو رسول بنا کر بھیجا اوروہ بھی ہللا کی طرف سے بھیجے گئے ،انہوں نے بھی ہللا
تعالی کی طرف بالیا ،وہ ہللا ھی کا کالم لے کر آئے۔ اور تم سب اس واقف ھو۔ اور میں
کوئی نئی بات لے کر نہیں آیا ،میں بھی وہی سب کچھ کہ رھا ھے ،میں بھی ہللا ھی کی
عبادت کی بات کرتا ھوں۔