You are on page 1of 4

‫سورۃ آل عمران۔‬

‫آیت نمبر‪ 49 :‬تا ‪54‬‬

‫قرآن مجید کی ڈائری‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫سردار عمیر احمد‪ 07 ،‬مارچ ‪2019‬‬

‫بنی اسرائیل میں سیدنا مسیح علیہ السالم سے قبل جو کتاب رائج تھی‪ ،‬وہ توریت تھی۔‬

‫الکتاب کا لفظ عربی زبان میں مراسلہ ‪ ،‬خط اور قانون کے لئے استعمال ھوتا ھے۔‬

‫توریت کے معنی قانون کے ھیں۔ پہلے ہللا تعالی نی بنی اسرائیل کو قانون اور ضابطہ دیا‬
‫ھے‪ ،‬پھر زبور کی صورت کی میں اپنے ساتھ تعلق کی بنیاد دعا سکھائی ھے۔ ہللا تعالی‬
‫کے ساتھ بندے کا کیا تعلق ھونا چائیے‪ ،‬اس میں کیا گہرائی ھونی چائیے۔ کس طرح بندے‬
‫کو اپنے آپکو ہللا تعالی کے سپرد کر دینا چائیے‪ ،‬دعا کتنی کارگر چیز ھے۔ دعا زندگی کی‬
‫کتنی بڑی ضرورت ھے اور دعا کیسے کرنی چائیے۔ ایک بندہ مومن کیسے اپنے‬
‫پروردگار کے سامنے ڈال دیتا ھے‪ ،‬اگر اسکی صحیح تصویر دیکھنی ھو تو آدمی کو‬
‫زبور پڑھنی چائیے۔‬

‫اسکے بعد انجیل ھے اس میں یہ بتایا گیا ھے کہ دین کیا ھے‪ ،‬دین کی حقیقت کیا ھے۔ اس‬
‫دنیا کے بعد جو ہللا تعالی کے سامنے پیش ھونا ھے اسکی حقیقت کیا ھے ؟ہللا تعالی جب‬
‫شریعت دیے ھیں‪ ،‬تو اسکی شریعت کیا کیا احشیت ہوتی ھے اس کو انجیل بیان کرتی ھے‬
‫۔‬

‫دین‪-:‬‬

‫‪1‬۔ حکمت‪:‬‬

‫ا۔ ایمان و اخالق کے مباعث۔ ۔۔۔۔جو باتیں میٹا فزکس اور اخالقیات میں زیر بحث آتی ھیں۔‬

‫یہ کائنات کیا ھے۔ اس کائنات کے ساتھ ھماری تعلق کیا ھے؟ اس کائنات کا کوئی خالق‬
‫ھے تو وہ اپنی مخلوق کے ساتھ کس طرح اپنے معامالت کرتا ھے۔ کیا ہم اس کے سامنے‬
‫جواب دہ ھونگے؟ یہ حکمت یا فلسفہ دین کے مسائل ھیں۔‬

‫ب—خیر و شر کیا ھے؟ اچھائی اور برائی کیا ھے؟ ان چیزوں کے محرکات کیا ھیں؟ ان‬
‫چیزوں میں سے کسی چیز کو اختیار کرتے ھیں تو اسکے نتائج کیا ھیں؟‬

‫ہللا تعالی کیا ھے؟ اسکی خلق کیا ھے؟ انکا آپس کا تعلق اور خالق اور مخلوق کا معاملہ۔‬

‫‪2‬۔ قانون‪-----:‬‬

‫تو حضرت مسیح علیہ السالم کے بارے میں یہ بتایا گیا تھاکہ ہللا تعالی ان کو حکمت بھی‬
‫دے گا اور شریعت کا قانون بھی دے گا۔ ہللا تعالی شریعت کی تکمیل کے لئے انکے ہاں‬
‫توریت کو زندہ کرگا۔ توریت سے جو تعلق ھے بنی اسرائیل کا اسکو زندہ کرکےاسکے‬
‫مطابق انکو تعلیم دے گا۔ یعنی پہلے سے جو کتاب یعنی توریت جو موجود ھے اسکی‬
‫مطابق انکو شریعت سکھائے گا۔ اور انجیل خود اس پر نازل ھوگی۔ اور انجیل کے‬
‫زریعے وہ حکمت کی تکمیل کر ے گا۔‬

‫اسکو ہللا تعالی بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بیجھے گا۔ وہ حضرت یحی کی طرح‬
‫صرف نبی نیہں ھونگے۔ بلکہ اس طرح رسالت کے منصب پر بھی فائز ھونگے۔ وہ بنی‬
‫اسرائیل کے لئے خاص رسول ھونگے۔ انکی نبوت کا پیغام تو ساری دنیا کے لئے ھوگا۔‬
‫لیکن باقی قوموں کے لئے انکی بعثت اس احثیت سے نہیں ھوگی۔ وہ بنی اسرائیل پر ہللا‬
‫کی حجت تمام کرےگے ۔ اور ان کے زریعے جب ہللا تعالی اپنی حجت تمام کر دے گا۔‬
‫اسکے بعد اسکے نتائج دنیا میں ان پر برپا کر دیے جائیں گے۔ بنی اسرئیل کی نوعیت‬
‫دوسری تمام عمومی قوموں سے مختلف ھے کیونکہ ہللا تعالی نے بنی اسرائیل کے ایک‬
‫زمانے تک ایک خاص امت کی احثیت سے ایک خاص منصب پر فائز کیا تھا ۔لہزا انکے‬
‫اوپر اتمام حجت کے لئے مسیح علیہ السالم کو رسول کی احثیت سے مبعوث کیا گیا ھے‬
‫تاکہ وہ ہللا کی حجت ان پر تمام کر دیں۔ اور اس غیر معمولی قو م کا اس دنیا ھی میں‬
‫فیصلہ کرنا ھے اسلئے آپ نے مسیح علیہ السالم کاانتخاب کیا ھے۔‬

‫یہ قوم کوئی معمولی قوم نہیں ھے۔ کہ یہ پہلے نبی کو نہیں جانتی‪ ،‬ان پر کوئی کتاب نہیں‬
‫اتری‪ ،‬یہ کہ کسی سرکشی کہ شکار ھوئی ھے اور ہللا نے نبی بھیج کر اسکی اصالح کا‬
‫فیصلہ کیا ھے بلکہ یہ افضل ترین امت رہ چکی ھے۔ یہ زریت ابرائیم ھے۔ ایک بڑے‬
‫منصب پر فائز رہ چکی ھے ۔ یہ ہللا تعالی کو جانتے ھیں۔ اس کے رسولوں کے واقف‬
‫ھیں۔ اسکی کتابوں اور تمام تر تعلیمات کے جاننے والے ھیں۔ لیکن اب یہ سرکشی میں حد‬
‫سے زیادہ بڑھ چکے ھیں ۔ انکی سرکشی ہللا تعالی کی کتاب توریت بیان کر چکی ھے‬
‫انکے لئے حضرت مسیح علیہ السالم کو ہللا کے آخری نبی کی احثیت سے بنی اسرائیل‬
‫کی طرف مبعوث کیا گیا ھے ‪ ،‬تاکہ وہ ہللا تعالی کی آخری حجت ان پر تمام کر دیں۔ اور‬
‫پھر اس دینا میں ھی انکا فیصلہ کر دیا جائے۔‬

‫حضرت مسیح علیہ السالم کیونکہ بن باپ ک پیدا ھوئے۔ یہ ایک غیر معمولی بات تھی‪،‬‬

‫انہوں نے اپنے بچپن ھی کالم کیا ‪ ،‬یہ بھی ایک غیر معمولی بات تھی ۔‬

‫تیسرا یہ کہ انکو ہللا تعالی نے معجزات عطا کئے تھے تاکہ بنی اسرائیل جیسی قوم کے‬
‫پاس انکی عظمت اور بزرگی کے حوالےسے کوئی عذر نہ رھے بلکہ انکو یہ باور ھو‬
‫جائے کہ ایک شاندار ہستی کو ہللا تعالی نے ان پر مبعوث کیا ھے ۔ جو انکو غفلت اور‬
‫انکار سے متنبع کر رھا ھے‬

‫انہوں نے کہا کہ میں صرف وعظ نہیں کرنے آیا۔ وعظ تو بہت ھو چکا ھے‪ ،‬وہ تو دو‬
‫ھزار سال کی تاریخ میں تمام پیغمبر کرتے رھیں ھیں بلکہ میں تو بہت ساری باتوں سے‬
‫پردہ ہٹا رھا ھوں ۔ میں تمھارے لئے مٹی سے پرندے کی ایک صورت بناتا ھوں۔ پھر میں‬
‫اس میں پھونکتا ھوں۔ پھر میں اس میں پھونکوں گا تو وہ ہللا کے حکم سے پرندہ بن کر‬
‫اڑجائے گا ۔ تم ہللا تکی ذات کے بارے میں انسان اور دوسری چیزوں کی تخلیق کے‬
‫بارے میں اسی تردد میں مبتال ھو تو میں ہللا کے حکم سے ایسا کر کے دکھا دوں گا۔ کہ‬
‫ہللا تعالی جو چاھے وہ کرتا ھے۔ یہ اسب ہللا کا کام ھے‪ ،‬یہ ہللا کا ازن ھے۔ یہ کوئی میرا‬
‫کام نہیں ھے۔ نہ میں اس میں کوئی قدرت رکھتا ھوں۔ کوئی کہڑی ھے تو اسکو الو۔‬
‫کوئی مردہ ھے تو اسکو ٰالو میں ہللا کے حکم سے اس کو زندہ کر دونگا۔ تم جو اپنے‬
‫گھروں میں کرکے آتے ھو۔ رکھ کر آتے ھو توہ وہ میں تمھیں بتا دونگا۔ یہ نشانی ھے‬
‫تمھارے لئے میرے پاس‪ ،‬جوہللا تعالی نے تمھارے لئے مجھے دی ھے میں خالی ان‬
‫معجزات کو دکھانے نہیں آیا بلکہ میں ہللا تعالی کی پہلی سے بھیجی گئی توریت کو‬
‫تمھارے اوپر تصدیق کرنے آیا ھوں ‪ ،‬نہ کہ کوئی نئی چیز لے کر آیا ھوں۔ جو شریعت‬
‫اس سے پہلی آئی وہ شریعت کی تصدیق کرنے آیا ھوں۔ توریت کی جو پیشن گوئی تھی‬
‫اسی کی تصدیق بھی کرتا ھوں ۔ اسلئے آیا ھوں کہ جو چیزیں تمام پر حرام کر دی گئی‬
‫تھی (اسکی تفصیل کے کیسے حرام کی گئی تھی ) حالل کرنے آیا ھوں ۔میں ہللا تعالی کی‬
‫طرف سے نشانی لے کر آیا ھوں۔ ہللا تعالی سے ڈرو اور جو بات میں ہللا تعالی کی طرف‬
‫سے تمیں بتاوء گا اس کو مانو۔ میر اور تمھاری رب ہللا ھے اسکی بندگی کرو اور یہی‬
‫سیدھی راہ ھے۔ یہ حضرت عیسی کی پوری دعوت ھے جو انہوں نے بنی اسرائیل کو دی‬
‫ھے یہاں قرآن مجید نے اسکا خالصہ کیا ھے ۔‬

‫بنی اسرائیل کے ہاں انکے فقیہ لوگوں نے بہت سی حالل چیزوں کو حرام قرار دے دیا تھا‬
‫‪ ،‬حضرت یعقوب ؑ اپنے طبعی زوق کی وجہ سے بھی بہت ساری چیزیں نہیں کھاتے تھے‬
‫بعد میں اس پر استدالل کرتےھوئے فقیہ لوگوں نے بہت سی چیزوں کو حرام قرار دینا‬
‫شروع کر دیا ۔ اور توریت کی مشترک اشیاء کو بغیرسیاق سباق میں رکھے بغیر انہوں نے‬
‫بہت ساری چیزوں حالل سے حرام قرار دے دیا ۔ انجیل میں جگہ جگہ یہ چیز بیان کی‬
‫گئی ھے کہ تم سب خدا کے بیٹے ھو۔ اسی ادبی تعبیر کو اختیار کرتے ھوئے انہوں نے‬
‫واقعی میں ہللا تعالی اور مسیح علیہ السالم کا باپ بیٹا کا تعلق قائم کیا اوراس ادبی تدبیر کو‬
‫مذہبی احثیت دے دی ۔‬

‫انہوں نے کہا کہ میں اور تمھاری رب ہللا ھے‪ ،‬وہ ھماری خالق ھے اور اسی کی بندگی‬
‫کرو اور یہی سیدھی راہ ھے۔‬

‫مسیحی لوگوں یعنی انصار کا عقیدہ جو مسیح علیہ السالم کے بارے میں کہ زات خداوندی‬
‫انکی زات میں حلول کر گئی ‪ ،‬یا وہ خدا کے بیٹے ھیں ۔ اسکے بارے میں قرآن کہتا ھے‬
‫کہ یہ بات ٹھیک ھے‬

‫ساری باتیں ٹھیک ھیں کہ وہ بن باپ کے پیدا ھوئے۔‬

‫وہ بے شک بچپن میں کالم کر چکے ھیں۔‬

‫وہ ہللا کے کلمہ کن سے براہ راست وجود میں ائے ھیں۔‬

‫ان کے منصب کا اعالن بذات خود ہللا تعالی نے کیا ھے ۔‬

‫انکو غیر معمولی معجزات دے گئے ھیں۔‬

‫ان باتوں میں قرآن نے کسی قسم کی نفی نہیں کی ۔ یہ ساری باتیں بالکل ٹھیک ھیں لیکن‬
‫ان باتوں سے جو نتیجہ انصار نے اخذ کیا ھے وہ نتیجہ غلط ھے ۔تم کہتے ھو کہ ہللا کی‬
‫ذات بیٹے کی صورت میں حلول کر گئی ھے۔ ایسا کچھ بھی نہیں ھے۔ جس کی تم دلیل‬
‫دیتے ھو۔ سیاق سباق تو ٹھیک ھے لیکن اس سے جو نتیجہ تم نے اخذ کیا ھے تمھارے‬
‫اس علم کالم کی کوئی گنجائش ہللا کے دین میں نہیں ھے ۔ یہ تمھاری اپنی سوچ کی‬
‫پیداوار ھے۔ اور تم میں سے جو مانتا ھے مان لے اور جو نہیں مانتا ‪ ،‬وہ نہ مانے۔ ؎‬

‫یہ سب باتیں مشرکین مکہ کے لئے تھے کہ دیکھو تم سے قبل جب یہ سب ھوا اور ھم نے‬
‫مسٰ یح کو رسول بنا کر بھیجا اوروہ بھی ہللا کی طرف سے بھیجے گئے‪ ،‬انہوں نے بھی ہللا‬
‫تعالی کی طرف بالیا ‪ ،‬وہ ہللا ھی کا کالم لے کر آئے۔ اور تم سب اس واقف ھو۔ اور میں‬
‫کوئی نئی بات لے کر نہیں آیا ‪ ،‬میں بھی وہی سب کچھ کہ رھا ھے‪ ،‬میں بھی ہللا ھی کی‬
‫عبادت کی بات کرتا ھوں۔‬

You might also like