You are on page 1of 13

‫‪ 1‬کیا درخواست گذار چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو‬

‫آئین کے آرٹیکل چار کے تحت دوسرے شہریوں کو حاصل ہیں؟‬

‫‪ 2‬۔ کیا آئین اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آرٹیکل ‪ 209‬میں درج طریقہ کار پر پوری‬
‫طرح عمل درآمد کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان کے خلف ریفرنس دائر کیا جا‬
‫سکتا ہے؟‬

‫‪ 3‬۔ کیا سپریم جوڈیشل کونسل آئین کے آرٹیکل دو سو نو کےتحت چیف جسٹس آف‬
‫پاکستان کے خلف ریفرنس کی درخواست وصول کر سکتی ہے؟‬

‫‪ 4‬کیا چیف جسٹس کے خلف دائر کیے جانے والے ریفرنس اور سپریم جوڈیشل‬
‫کونسل کی طرف کی طرف سے کی سماعت آْئین کے آرٹیکل ‪ 209‬کی خلف ورزی‬
‫نہیں ہے؟‬

‫‪ 5‬۔ کیا آئین اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ سپریم کورٹ چیف جسٹس آف پاکستان‬
‫کے بغیر اپنا کام کر سکتی ہے‪ ،‬جبکہ وہ ذاتی طور پر موجود ہو اور ذہنی طور پر اس‬
‫قابل ہو کہ اپنی ذمہ داریاں ادا کر سکے؟‬

‫‪ 6‬۔ کیا سپریم کورٹ کے لیے چیف جسٹس کی موجودگی ضروری نہیں ہے جیسا کہ‬
‫اس کے اپنے فیصلوں میں ذکر ہے؟‬

‫‪ 7‬۔ کیا موجود حالت سپریم کورٹ کو سبوتاثر کرنے کے مترادف نہیں ہیں؟‬

‫‪ 8‬۔ کیا نو مارچ دو ہزار سات اور اُس کے بعد کام کرنے والی سپریم جوڈیشل کونسل‬
‫آئین کے آرٹیکل دو سو نو کے مطابق قانونی ہے ؟‬

‫‪ 9‬۔ کیا پندرہ مارچ کو جاری ہونے والے آرڈر کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل غیر‬
‫قانونی طور پر اپنا کام جاری نہیں رکھے ہوئے ہے؟‬

‫‪ 10‬۔ کیا آئین چیف جسٹس آف پاکستان کے مقدمے کی سماعت کے لیے کوئی اور‬
‫منفرد فورم اور طریقہ کار فراہم نہیں کرتا؟‬

‫‪ 11‬۔ کیا ریفررنس دائر کرنے والی اتھارٹی کی آسانی کے لیے سپریم کورٹ جیسے‬
‫مخصوص فورم کو بائی پاس کیا جا سکتا ہے ؟‬

‫‪ 12‬۔ کیا چیف جسٹس آف پاکستان کے بغیر سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل‬
‫قانونی طور پر درست ہے جبکہ یہ عمل خود سپریم کورٹ کی ماضی میں قائم کی‬
‫گئی مثالوں کے خلف ہو؟‬

‫‪ 13‬۔ کیا یہ ضروری نہیں ہے کہ ٹرائل کے شروع کرنے سے پہلے سپریم جوڈیشل کونسل‬
‫کی تشکیل قانونی انداز میں ہونی چاہیے ؟‬

‫‪ 14‬۔ کیا موجودہ سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل غیر قانونی نہیں ہے اور اس کے‬
‫سامنے دائر ریفرنس بھی غیر قانونی ہے۔‬

‫ذاتی عناد اور ترقی کے مواقع‬


‫‪ 15‬۔ کیا کوئی ایسا شخص جس کو ذاتی طور پر پیٹشنر کے خلف فیصلہ آنے سے فائدہ‬
‫ہو وہ سپریم جوڈیشل کونسل میں بیٹھ سکتا ہے جبکہ آئین اُس کے متبادل کی اجازت‬
‫دیتا ہے؟‬

‫‪ 16‬۔ کیا کوئی ایسا شخص سپریم جوڈیشل کونسل میں بیٹھ سکتا ہے جو پیٹشنر سے‬
‫ذاتی عناد رکھتا ہو ؟‬

‫‪ 17‬۔ کیا سپریم جوڈیشل کونسل کے کسی بھی ممبرکی‪ ،‬جس کی ترقی اور مالی‬
‫فوائد اس ریفرنس کے فیصلے سے جڑے ہوئے ہوں‪ ،‬نااہلی کے لیے کافی نہیں ہے؟‬

‫‪ 18‬۔ کیا ججوں کےضابطہ اخلق کے آرٹیکل چھ کے پیرا ایک کی روشنی میں کسی جج‬
‫کو کارروائی سے خود کو ایسے مقدمے سے الگ نہیں کر لینا چاہیے جس سے اس کا‬
‫سن رہا ہے؟‬
‫ذاتی مفاد جڑا ہوا ہو جسے وہ ُ‬

‫‪ 19‬۔ کیا ججوں کے ضابطہ کار کے آرٹیکل چھ کے پیرا چار کی روشنی میں کسی جج‬
‫کو ایسے کیس کا حصہ نہیں ہونا چاہیے جس سے اُس کو بل واسطہ یا بل واسط فائدہ‬
‫پہنچ سکتا ہو۔‬

‫‪ 20‬۔ کیا کوئی ایسا جج جو پیٹشنر کے خلف فیصلے کی صورت میں ساڑھے تین‬
‫سال تک کے لیے چیف جسٹس بن سکتا ہو غیر جانبدار رہتے ہوئے ریفرنس کا فیصلہ کر‬
‫سکتا ہے?‬

‫‪ 21‬کیا ایک فاضل جج جو یہ توقع کر رہا ہو کہ اس کی ریٹائرمنٹ کی عمر باسٹھ‬


‫برس کی بجائے پینسٹھ ہو جائے اور پیٹشنر کی موجودگی میں اس کے امکانات نہ ہوں ‪،‬‬
‫تو کیا ایسا فاضل جج غیر جانبدار رہ سکتا ہے؟‬

‫‪22‬۔ کیا کوئی جج جو یہ سمجھتا ہے کہ وہ متعصب نہیں ہے کیا وہ ان حالت کی روشنی‬


‫میں انصاف کرنے کے قابل ہو گا؟‬

‫‪ 23‬۔ ایسی صورت میں اگر جج اپنے آپکو ریفرنس سے الگ نہیں کرتا تو کیا انصاف‬
‫ہوتا دکھائی دے گا؟‬

‫‪ 24‬۔ کیا سپریم جوڈیشل کونسل کا کوئی ممبر جس پر متعصب ہونے کا الزام لگایا‬
‫گیا ہو تو کیا وہ سپریم جوڈیشل کونسل کا ممبر رہنے کا اہل ہے؟‬

‫‪25‬کیا سپریم جوڈیشل کونسل میں بیٹھنے یا نہ بیٹھنے کا فیصلہ ان ججوں پر‬
‫چھوڑنے سے سپریم جوڈیشل کونسل کو انصاف فراہم کرنے کی صلحیت‬
‫سے محروم کر دینے کے مترادف نہیں ہو گا؟‬
‫‪26‬کیا ایسے مقدموں میں جن میں جج پر براہ راست فائدہ اٹھانے کا الزام ہو‪،‬‬
‫تو انصاف کی کرسی پر بیٹھنے یا نہ بیٹھنے کا فیصلہ اسی جج پر چھوڑا جا‬
‫سکتا ہے؟‬

‫‪ ’ 27‬کیا جج انصاف کر سکتا ہے‘ یا نہیں کا فیصلہ کسی جج پر چھوڑ دینے کی روایت‬
‫پرانی نہیں ہو گئی ہے؟‬
‫‪ 28‬کیا عدالت میں بیٹھنے یا نہ بیٹھنے کا فیصلہ اس جج پر چھوڑا جا سکتا ہے جس پر‬
‫مالی اور ذاتی فاہدہ اٹھانے کا الزام لگایا جا رہا ہو۔‬
‫‪ 29‬کیا سپریم کورٹ میں جج کی تعیاتی اور چیف جسٹس کے عہدے پر تعیناتی کے‬
‫امکان ہونے کے باجود کسی جج پر چھوڑا جا سکتا ہے کہ وہ بینچ پر بیٹھے یا نہ بیٹھے کا‬
‫فیصلہ خود کرے۔‬

‫‪ 30‬کیا مالی فوائد ملنے کے واضح امکانات کی موجودگی میں ایسے جج جن پر‬
‫اعتراض کیا گیا ہو وہ چیف جسٹس کو ہٹانے کو کوشش نہیں کریں گے؟‬

‫‪ 31‬اگر مذکورہ بال تحفظات کے باوجود کونسل کے ارکان اُس میں بدستور شامل رہے‬
‫تو کیا یہ اُن کے مذموم مقاصد کی توثیق نہیں ہو گی‪ ،‬جو کہ وہ عدالتی کارروائی سے‬
‫حاصل کرنا چاہتے ہیں؟‬

‫‪ 32‬کیا اعلی عدالتوں کی جانب سے قائم کردہ مثالیں واضح نہیں ہیں کہ ایسے‬
‫معاملت میں اور جب ایسے حقائق موجود ہوں تو متعلقہ جج خود ہی کونسل سے الگ‬
‫ہو جائیں؟‬

‫‪33‬۔ کیا ذاتی تعصب اور مفاد حقیقتا ً ایک سوال نہیں ہے خاص طور پر جب درخواست‬
‫چکا ہو کہ اُسے ان ججوں سے انصاف کی کوئی امید نہیں‬
‫گزار اتنے واضح طور پر کہہ ُ‬
‫ہے؟‬

‫‪ 34‬کیا ایسے معاملت کو ججوں پر چھوڑا جا سکتا ہے کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ وہ‬
‫انصاف کر سکتے ہیں یا نہیں؟‬

‫‪ 35‬کیا ایسے جج جن پر متعصب ہونے یا اپنے کیرئیر کو ترقی دینے کا الزام ہو کیا وہ‬
‫ایسی عدالتی روایت کے پیچھے پناہ لے سکتا ہے کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ وہ انصاف کر‬
‫سکتے ہیں یا نہیں؟‬

‫‪36‬۔ کیا جج اس مقدمے میں بیٹھنے کے نا اہل نہیں ہو جاتا جس سے اس کو معمولی‬


‫مالی فاہدے کا امکان بھی ہو؟‬

‫‪ 37‬کیا سپریم جوڈیشل کونسل کے لیے ضروری نہیں ہے کہ وہ مقدمے کی سماعت‬


‫شروع کرنے سے پہلے اپنے کی ممبر پر متعصب ہونے کے الزام کے معاملے پر غور کرے۔‬

‫‪ 38‬کیا سپریم جوڈیشل کونسل کے لیے ضروری نہیں ہو جاتا کہ وہ کسی ایسے ممبر‬
‫کے بارے میں فیصلہ کرے جس میں اس پر الزام لگایا گیا ہو کہ وہ پیٹشنر کے خلف‬
‫سخت نفرت کے جذبات رکھتا ہے اور اسے اس سے انصاف ملنے کی توقع نہیں ہے۔‬

‫بدنیتی‬

‫‪ 39‬کیا ریفرنگ اتھارٹی کی طرف سے چیف جسٹس کے خلف ریفرنس دائر کرنا بد‬
‫نیتی پر مبنی نہیں ہے؟‬

‫‪ 40‬کیا چیف جسٹس کے خلف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کسی ترنگ میں تو نہیں‬
‫کیا گیا؟‬

‫‪ 41‬کیا چیف جسٹس کے خلف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کسی سازش کا شاخسانہ‬
‫تو نہیں ہے اور اس میں شریک کچھ لوگوں کے نام بھی ذرائع ابلغ میں آئے ہیں جس‬
‫کی ابھی تک کوئی تردید نہیں ہوئی ہے۔‬
‫‪ 42‬کیا وزیر اعظم کی تجویزپر چیف جسٹس کے خلف ریفرنس بد نیتی پر مبنی نہیں‬
‫ہے‪ ،‬خاص طور پر سٹیل ملز کے بارے میں فیصلے کے بعد جس کی وجہ سے وزیر‬
‫اعظم کو شرمندگی اُٹھانا پڑی؟‬

‫‪ -43‬کیا پیٹیشنر کے بعض فیصلوں‪ ،‬مثال کے طور پر گوادر میں زمین کی الٹمنٹ‪،‬‬
‫پارکوں کی بحالی‪ ،‬نیو مری پروجیکٹ‪ ،‬اور لپتہ افراد کے بارے حکومت کو تنبیہ کی‬
‫روشنی میں یہ ریفررنس بدنیتی پر مبنی نہیں ہے کیونکہ ان فیصلوں کی وجہ ریفررنس‬
‫دائر کرنے والی اتھارٹی متاثر ہو رہی تھی۔‬

‫‪ - 44‬کیا پیٹیشنر کی طرف سے استعفی دینے سے انکار کے بعد ریفرنس دائر کرنے کا‬
‫عمل بدنیتی پر مبنی نہیں ہے۔‬

‫‪ - 45‬کیا چیف جسٹس سے استعفی دینے کا مطالبہ یا اس کی امید عدلیہ کی آزادی کو‬
‫سبوتاژ کرنے کے مترادف نہیں ہے؟‬

‫‪ - 46‬کیا یہ قانونی طور پر ممکن ہے کہ ایک شخص (جیسا کہ اس کیس میں چیف‬
‫جسٹس آف پاکستان) کو بند کر کے‪ ،‬ٹیلی فون ‪،‬ٹیلی وژن چینل بند کر کے اور اس‬
‫کے گھر سے گاڑیوں کو ہٹا کر اور ہتک آمیز رویہ روا رکھ کر اسے استعفی لینے پر‬
‫مجبورکیا جا ئے۔‬

‫‪ - 47‬کیا بدنیتی اور کینہ پروری پر مبنی فیصلہ سے ریفرنس کی کارروائی خراب نہیں‬
‫ہو جاتی؟‬

‫‪ 48‬۔ کیا پیٹیشنر کے خلف لیے جانے والے تمام اقدامات بدنیتی پر مبنی اور غیر قانونی‬
‫نہیں ہیں؟‬

‫‪ 49‬۔ کیا ریفرنگ اتھارٹی کی طرف سے ریفرنس دائر کرنے سے متعلق بنائے جانے‬
‫والی رائے آرٹیکل ‪ 209‬کے تحت بنائی جانے والی رائے کے زمرے میں آتی ہے؟‬

‫‪50‬۔ کیا ریفرنس دائر کرنے والی اتھارٹی کی جانب سے مدعا علیہ کے خلف کیے گئے‬
‫اقدامات غیر متناسب نہیں ہیں ؟‬

‫‪ 51‬۔ کیا ریفرنس دائر کرنے والی اتھارٹی کی جانب سے پیٹشنر کے خلف اُٹھائے گئے‬
‫اقدامات امتیازی نہیں ہیں ؟‬

‫‪ 52‬۔ کیا صوبائی وزراء اعلی کی جانب سے ایسے وعدے کہ جو وکیل پیٹشنر کے خلف‬
‫اُٹھائے جانے والے اقدامات کی تائید کریں گے اُنہیں سرکاری ملزمتیں اور پلٹ دیئے‬
‫جائیں گے مدعا عیلہ سے عداوت نہیں ہے؟‬

‫‪53‬۔ کیا یہ واضح نہیں ہے کہ پیٹشنر کو نکالنے کے لیے حکومتی ذرائع کا بے دریغ‬
‫استعمال کیے جا رہا ہے؟‬

‫انتہائی غیر ضروری عجلت‬

‫‪ -54‬کیا ریکارڈ سے ظاہر واضع نہیں ہو جاتا کہ ریفرنس بھجوانے والی‬


‫اتھارٹی نے ریفرنس بھجوانے سے قبل الزامات پر غیرجانبدارانہ اور آزادانہ‬
‫طور پر غور نہیں کیا اور نہ ہی اس کے لئحہ عمل اور فورم پر توجہ دی‬
‫گئی اور ریفرنس بھیجنے میں غیر ضروری عجلت کا مظاہرہ کیا؟‬
‫‪ -55‬کیا یہ غیر ضروری عجلت مدعا علہیان کی جانب سے غیرقانونی‬
‫ہتھکنڈے اپنانے اور چیف جسٹس کے ساتھ جسمانی بدسلوکی کے واقع سے‬
‫واضح نہیں ہو جاتی؟‬

‫‪ -56‬جب نو مارچ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسمانی طور پر پابند‬


‫تھے اور جس عجلت میں جب ایڈہاک چیف جسٹس نے عہدے کا حلف لیا تو‬
‫کیا یہ ظاہر نہیں کرتا کہ یہ پہلے سے سوچے ہوئے منصوبے کا حصہ ہے ؟‬

‫‪ 57‬۔ کیا نو مارچ دو ہزار سات کو سپریم جوڈیشل کونسل کی عجلت میں‬
‫میٹنگ اور کونسل کے دو ممبران کو خصوصی طیاروں کے ذریعے لہور‬
‫اور کراچی سے بلنے سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی کو بگاڑنے کے‬
‫مترادف نہیں ہے۔‬

‫‪ - 58‬کیا عجلت میں اُٹھائے گئے اقدامات یہ ظاہر نہیں کرتے کہ انتظامیہ اور‬
‫عدلیہ کے مختلف لوگوں کے درمیان پہلے سے طے تھا کہ چیف جسٹس آف‬
‫پاکستان کو ہر ممکن طریقے سے ہٹانا ہے چاہے وہ قانونی ہو یا غیر‬
‫قانونی۔‬

‫غیر قانونی معطلی‪ ،‬پابندی اور جبرا ً رخصت پر بھیجنا‬

‫‪ - 59‬کیا آئین اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ایگزیکٹو اتھارٹی کسی سپریم‬


‫کورٹ یا ہائی کورٹ کے کسی جج کو عدالتی کام کرنے سے روک سکے؟‬

‫‪60‬۔ کیا آئین کسی جگہ یہ اجازت دیتا ہے کہ اعلی عدالتوں کے جج کو‬
‫عدالتی کام کرنے سے روکا جا سکے اور سپریم جوڈیشل کونسل کی‬
‫انکوائری کی تکمیل کے بعد اسے ہٹایا جا سکے۔‬

‫‪ - 61‬کیا ریفرنس بھیجنے والی کسی اتھارٹی کو یہ طاقت حاصل ہے کہ وہ‬


‫آرٹیکل دو سو نو کے تحت کارروائی کی تکمیل سے پہلے ہی کسی ہائی‬
‫کورٹ یا سپریم کورٹ کے جج کو معطل کر سکے یا ہٹا سکے؟‬

‫‪62‬۔ کیا سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس ایسے کوئی اختیارات ہیں کہ وہ‬
‫کسی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے جج کو معطل کر سکے‪ ،‬خاص طور‬
‫پر جب اُس کے پاس کوئی ایسا اختیار نہیں ہے جس کے تحت وہ کسی جج‬
‫کو ہٹا سکیں۔‬

‫‪ 63‬۔ کیا ریفرنگ اتھارٹی کا یہ موقف کہ جج کے خلف ریفرنس دائر کیے‬


‫جانے کے بعد اسے چھٹی پر بھیجا جا سکتا ہے آرٹیکل ‪ 209‬کے سب آرٹیکل‬
‫سات کی خلف ورزی نہیں ہے؟‬
‫‪ 64‬۔ کیا ریفرنگ اتھارٹی ایک ایسے معمولی آرڈر کے تحت کسی جج کو‬
‫جبری چھٹی پر بھیجنے کی مجاز ہے جسے آئین کی منظوری کے دو سال‬
‫بعد قانون کا درجہ دیا گیا ہو۔‬

‫‪ 65‬۔ کیا ججوں کی (لزمی چھٹی) کے آرڈر اُنیس سو ستر (پی او ‪ 27‬۔‬
‫‪ ) 1970‬کا قانون درست ہے ؟‬

‫‪66‬۔ کیا ججوں کو لزمی چھٹی کا آرڈر انیس سو ستر کے قانون کی آئین‬
‫میں دی گئی وفاقی قانون سازی کی فہرست کی شق پچپن کی خلف‬
‫ورزی نہیں ہے؟‬

‫‪ - 67‬کیا ججوں کو جبری چھٹی پر بھیجنے کا صدراتی حکم جسے‬


‫پارلیمنٹ نے ایک عام قانون کے طور پر منظور کیا‪ ،‬کیا وہ اسلم کے‬
‫اصولوں کے منافی نہیں ہے؟‬

‫‪ 68‬۔ کیا ججوں کو جبری رخصت پر بھیجن ے ک ے قانون ( انیس سو ستر‬


‫پی او ‪ ) 27‬کے تحت جاری ہونے والے کسی حکم کو قانونی کہلنے کا حق‬
‫ہے؟‬

‫‪ 69‬۔ کیا ججوں کو جبری رخصت پر بھیجنے کے قانون ( انیس سو ستر‬


‫پی او ‪ ) 27‬کے تحت پاس ہونے وال حکم کینہ پروری تو نہیں ہے؟‬

‫‪ -70‬کیا ججوں کو جبری رخصت پر بھیجنے کا قانون ( انیس سو ستر پی‬


‫او ‪ ) 27‬آئین کے آرٹیکل ‪ 209‬کے خلف تو نہیں ہے؟‬

‫‪ - 71‬کیا ریفرینس بھیجنے والی اتھارٹی کا نو مارچ کو چیف جسٹس کو‬


‫معطل کرنے کا اقدام اس کے پاس موجود اختیارات کی بنیاد پر قانونی‬
‫تھا ؟‬

‫‪- 72‬کیا ریفرنس بھیجنے والی اتھارٹی کا نو مارچ کو چیف جسٹس کو‬
‫معطل کرنے کا اقدام قانونی تھا تو پھر سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب‬
‫سے اس کے بعد اور اسی دن پہلے سے معطل‪/‬غیرفعال جج کو‬
‫معطل‪/‬غیرفعال کرنے کی قانونی بنیاد کیا تھی؟‬

‫‪ -73‬اگر ریفرنس بھیجنے والی اتھارٹی کا نو مارچ کو چیف جسٹس کو‬


‫معطل‪/‬غیرفعال کرنے کا اقدام غیرقانونی تھا تو پھر اس کے نتیجے میں‬
‫اٹھائے جانے والے اقدامات جن میں قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی‪،‬‬
‫ان کی جانب سے رجسٹرار کی تبدیلی اور سپریم جوڈیشل کونسل کی‬
‫طلبی جائز تھے؟‬
‫‪ - 74‬اگر سپریم جوڈیشل کونسل کا نو مارچ کو چیف جسٹس کو معطل‬
‫کرنے کا فیصلہ قانونی نہیں تھا تو پھر اس کے نتیجے میں قانونی مضمرات‬
‫کیا ہوں گے؟‬

‫‪ -75‬اگر سپریم جوڈیشل کونسل کا نو مارچ کو چیف جسٹس کو معطل‬


‫کرنے کا فیصلہ قانونی تھا تو ریفرنس بھجوانے والی اتھارٹی کو کیا‬
‫ضرورت تھی کہ وہ پندرہ مارچ ‪ 2007‬کو چیف جسٹس کو جبری چھٹی پر‬
‫بھجواتے‪ ،‬جبکہ عام فہم بات یہ ہے کہ انہیں صرف اس وقت چھٹی پر بھیجا‬
‫جا سکتا ہے جب ریفرینگ اتھارٹی کے خیال میں چیف جسٹس فرائض‬
‫انجام دے رہے تھے۔‬

‫‪ - 76‬کیا اوپر کے تمام تین احکامات جائز ہیں؟‬

‫‪ -77‬اگر ایسا ہے تو پھر تین احکامات جاری کرنے کی کیا ضرورت تھی؟‬

‫‪78‬۔ان تینوں احکامات میں سے کون سا حکم درست ہے جس کے ذریعے‬


‫چیف جسٹس کو اپنے فرائض انجام دینے سے روکا گیا ہے؟‬

‫‪79‬۔ یا پھر یہ محض وحشیانہ طاقت ہے اور کوئی قانونی حکم نہیں ؟‬

‫‪80‬۔ کیا آرٹیکل ‪ )3(209‬کے بعد غیرموثری مکمل نہیں ہوتی بلکہ ایک جج‬
‫ہر دوسرے مقصد کے لیے جج رہتا ہے؟‬

‫‪81‬۔ کیا کوئی انتظامیہ آئین کی بنیاد پر خود کوئی ایسا اختیار حاصل‬
‫کرسکتی ہے جس کا ذکر آئین میں واضع طور پر نہ ہو؟‬

‫‪- 82‬اس آئینی حقیقت کے مضمرات کیا ہوں گے کہ دیگر قوانین کسی‬
‫سرکاری افسر کی معطلی کی اجازت دیتے ہیں جن کے خلف تحقیقات‬
‫کی جا رہی ہوں جبکہ موجودہ آئین کو بنانے والوں نے یہ اختیار آرٹیکل ‪209‬‬
‫میں نہیں دیا؟‬

‫قائم مقام چیف جسٹس کی غیر آئینی تعیناتی‬

‫‪- 83‬کیا نو مارچ کو قائم مقام چیف جسٹس کو دیا جانے وال حلف قانونی‬
‫ہے؟‬

‫‪- 84‬کیا چیف جسٹس کی موجودگی میں قائم مقام چیف جسٹس مقرر‬
‫کیا جا سکتا ہے؟‬

‫‪- 85‬کیا نومارچ اور اس کے بعد میٹنگ کرنے والی سپریم جوڈیشل کونسل‬
‫جس کی سربراہی ایک قائم مقام چیف جسٹس کر رہے ہیں‪ ،‬اس کی‬
‫کارروائی قانونی ہے؟‬
‫‪ -86‬کیا پندرہ مارچ کو چیف جسٹس کو جبری رخصت پربھیجنے کے بعد‬
‫قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں کام کرنے والی سپریم‬
‫جوڈیشل کونسل کی کارروائی غیر قانونی نہیں ہے۔‬

‫‪- 87‬آرٹیکل ‪ 209‬کے اس جملے کا کیا مطلب ہے جو کہتا ہے’ چیف جسٹس‬
‫کسی اور وجہ سے اپنے فرائض انجام نہیں دے سکتے‘۔‬

‫‪ - 88‬کیا آرٹیکل ‪ 209‬کی اس عبارت کے تحت چیف جسٹس کو معطل کیا‬


‫جا سکتا ہے یا اسے کام سے روکا جا سکتا ہے۔‬

‫‪ - 89‬کیا آئین بنانے والوں کی منشا تھی ’کسی اور وجہ ‘ سے چیف‬
‫جسٹس یا جج کو اس کے عہدے کا ہٹانے فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل یا‬
‫صدر کے پاس نہیں ہو گا۔‬

‫کیا ریفرنگ اتھارٹی یفرنس فائل کرنے کی وجوہات کو پس پشت ‪90 -‬‬
‫ڈال کر ریفرنس دائر کرنے کا عمل شروع کرنے کی مجاز ہے؟‬

‫اگر آرٹیکل ‪ 180‬کی تشریح یہ ہو کہ ’ چیف جسٹس کو جبری چھٹی پر‪91 -‬‬
‫بھیجنے کا عمل آئین میں بتائی گئی وجوہات میں شامل نہیں ہے تو ایسی‬
‫صورت میں کیا قائم مقام چیف جسٹس کی تقریری آئینی ہے۔‬

‫کیا آرٹیکل ‪ 180‬کی تشریح کو روشنی میں موجودہ قائم مقام چیف ‪92 -‬‬
‫جسٹس کی تقریری جائز ہے؟‬

‫کیا ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیج کر جج کو معطل‪93 -‬‬


‫کردینے سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہیں ہوگی؟‬

‫عدلیہ کی آزادی‬

‫کیا آئین میں بیان کیے گئے سہ طرفی طاقت کے اصول کے تحت ‪94 -‬‬
‫عدلیہ کو انتظامیہ سے علیحدگی کے اصول کی نفی نہیں ہو جاتی اگر‬
‫انتظامیہ اپنی حدود سے تجاوز عدلیہ کی آزادی پر اثر انداز ہو۔‬

‫کیا چیف جسٹس کے خلف ریفرنس دائر کرنے کی وجوہات عدلیہ ‪95 -‬‬
‫کی آزادی کو ختم کرنا اور عدلیہ کو محکوم بنانا نہیں ہے؟‬

‫بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں بھارتی آئین کے ‪96-‬‬
‫آرٹیکل بتیس کو جو عدالتی نظرثانی سے متعلق ہے‪ ،‬آئین کے بنیادی‬
‫ڈھانچے کا لزمی حصہ ہے جسے پارلیمنٹ بھی ختم نہیں کر سکتی۔ کیا‬
‫پاکستان میں عدلیہ کی آزادی کے بغیر عدالت کے اس اختیار کا کوئی‬
‫اسکوپ ہو سکتا ہے۔ اور کیا مدت ملزمت کے تحفظ کے بغیر ملک میں‬
‫آزاد عدلیہ ہو سکتی ہے؟‬

‫کیا یہ ضروری نہیں کہ چیف جسٹس کو اپنے فرائض منصبی کی انجام ‪97 -‬‬
‫دہی سے روکنے کے سلسلے میں جاری ہونے والے احکامات کو منسوخ کر‬
‫دیا جائے تاکہ عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم کا اصول قائم ہو؟‬

‫۔ کیا پارلیمنٹ آج بھی ایسا قانون بنا سکتی ہے جو صدر مملکت کو‪98‬‬
‫سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے کسی جج کو معطل کرنے کا اختیار دے؟‬

‫۔ کیا ایسا کوئی قانون آئین کے مجموعی نظام کے تناظر میں جو عدلیہ‪99‬‬
‫کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے‪ ،‬خصوصی طور پر آرٹیکل ‪ )7(209‬اور‬
‫الجہاد ٹرسٹ کیسں کا فیصلہ‪ ،‬غلط نہیں ہو گا۔‬

‫۔ کیا آج کے دور میں بھی پارلیمنٹ ایسا کوئی قانون بنا سکتی ہے جو‪100‬‬
‫صدر مملکت کو کسی بھی اعلی عدالت کے جج کو جبری رخصت پر‬
‫بھیجنے کا اختیار دے۔‬

‫۔ کیا چیف جسٹس کے خلف غیر قانونی عدالتی کارروائی اور انہیں‪101‬‬
‫اپنے فرائض کی ادائیگی سے روکنے کا غیر قانونی قدم‪ ،‬عدلیہ کی آزادی‬
‫کے لیے بڑا دھچکا اور اختیارات سے تجاوز نہیں ہے۔‬

‫۔ اعلی عدالت کے جج کو معطل کرنے اور جبری رخصت پر بھیجنے کے‪102‬‬


‫اختیار کو جائز قرار دیا جاتا ہے تو کیا یہ اعلی عدالتوں کے دستوری‬
‫اختیارات پر حملہ نہیں ہو گا جن کے تحت عدلیہ انتظامیہ کے فیصلوں پر‬
‫نظر ثانی کر سکتی ہے۔‬

‫۔ کیا آزاد عدلیہ کے اصولوں کی خلف ورزی‪ ،‬آئین کے حصہ دوئم کے‪103‬‬
‫باب اول میں درج بنیادی حقوق خصوصا آرٹیکل ‪ 12،14،25 ،10 ،9‬کی‬
‫خلف ورزی نہیں۔‬

‫بند کمرے میں سماعت‬

‫کیا بند کمرے میں سماعت عدالتی اصولوں اور آئین میں دئیے گئے ‪104-‬‬
‫بنیادی حقوق کی خلف ورزی نہیں ہے؟‬

‫کیا سپریم جوڈیشل کونسل کے رولز پرائیوٹ شکایات سے متعلق ‪105 -‬‬
‫نہیں ہیں ۔‬
‫کیا سپریم جوڈیشل کونسل کا رول ‪ 13‬اس موجودہ کیس میں نافذ ‪106 -‬‬
‫ہو سکتا ہے؟‬
‫۔‬
‫کیا چیف جسٹس کے خلف ریفرنس کی سماعت رولز ‪ 13‬آئین کی خلف – ‪107‬‬
‫ورزی نہیں ہے۔‬

‫سپریم جوڈیشل کونسل کے رولز جو پرائیوٹ شکایات سے متعلق ‪108-‬‬


‫ہیں‪ ،‬کیا ان کا استعمال اسی انداز میں ضروری نہیں ہے؟‬

‫جب پیشٹنر سپریم جوڈیشل کونسل سے مطا لبہ کر رہا ہے کہ اس کا ‪109-‬‬


‫ٹرائیل کھلی عدالت میں ہو تو کیا سپریم جوڈیشل کونسل پر لزم نہیں ہے‬
‫کہ وہ اپنی کاروائی انصاف کے اصولوں کے تحت کرے۔‬

‫کیا سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کھلی میں نہیں ہونی ‪110-‬‬
‫چاہیے؟‬

‫جب پیٹشنر کے خلف الزامات کھلے عام لگائے گئے ہیں کیا یہ ضروری ‪111-‬‬
‫نہیں ہے کہ ان الزامات کی سماعت بھی کھلے عام ہو۔‬

‫کیا سپریم جوڈیشل کونسل کے ایسے ممبران جن کی ترقی اس ‪112-‬‬


‫ریفرنس کے فیصلے سے نتھی ہو‪ ،‬کیا وہ بند کمرے میں کارروائی کا سہارا‬
‫لے کر اپنے مفاد کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔‬

‫کیا بند کمرے کی کارروائی پیٹشنر کے خلف نہیں ہے خصوصا ً جس ‪113-‬‬


‫ریفرننگ اتھارٹی اور اس کے وزراء اور صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کھلے‬
‫عام ریفرنس میں لگائے الزامات پر رائے زنی کر رہے ہیں۔ سرکاری حکام‬
‫کی جانب سے چیف جسٹس کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک سے کیا‬
‫یہ روایت پیدا نہیں ہو گئی ہے کہ ملک کی اعلی عہدیداروں کے خلف بھی‬
‫طاقت کا استعمال ہو سکتا ہے۔‬

‫کیا سپریم جوڈیشل کونسل پر لزم نہیں ہے کہ وہ ریفرنس کو بھی ‪114-‬‬


‫ایک مقدمے کے انداز میں چلئے؟‬

‫کیا پیٹشنر ایک شہری کی حثیت سے آزادنہ ٹرائل کا حقدار نہیں ہے ‪115-‬‬
‫جس کا وعدہ تمام شہریوں سے کیا گیا ہے؟‬

‫کیا سپریم جوڈیشل کونسل کا طریقہ کار مقدموں سے متعلق‪116-‬‬


‫عدالتی اصولوں کی خلف ورزی نہیں ہے؟‬

‫کیا عدالت کا ایسا فیصلہ کہ وہ سپریم جوڈیشل کونسل کی ‪117 -‬‬


‫کارروائی سے متعلق کوئی حکم جاری کرنے کی اہل نہیں ہے‪ ،‬عدالتی خود‬
‫کشی کے مترادف نہیں ہوگا؟‬

‫کیا ایگزیکٹو اتھارٹی کو یہ طاقت دینا کہ وہ جج کو معطل کر سکتی ‪118-‬‬


‫ہے‪ ،‬ججوں کو آزادانہ فیصلے سے روکنے کا سبب نہیں بنے گا۔‬
‫اگر ان نکات کے خلف فیصلہ دیا گیا تو کیا عدلیہ کی پوری عمارت ‪119-‬‬
‫گر نہیں جائے گی اور وہ کبھی انتظامیہ کے خلف کوئی فیصلہ دینے کے قابل‬
‫ہوگی اور کوئی جج انتظامیہ کے سامنے کھڑا ہونے کی جرات کر سکے گا۔‬

‫‪ - 120‬جب شرف فریدی‪ ،‬عزیز اللہ میمن‪ ،‬الجہاد ٹرسٹ‪،‬ملک اسد جیسے‬
‫مقدمات میں ایگزیکٹو کے اعلنیہ طور پر عدلیہ کی آزادی کے بنیادی‬
‫اصولوں کو پامال کیا گیا۔ایسی صورتحال میں کون سا جج ایگزیکٹو کا‬
‫سامنا کرسکے گا؟‬

‫‪ -122‬کیاایسے شفاف بیانات جن سے ادارے کی ساکھ کےبارے میں بلند‬


‫دعوے کئے جائیں تاریخ کے ساتھ مسخ ہوجائیں گے‪.‬‬

‫‪ 123‬کیاعدلیہ کے بارے میں کئے جانے والے تجزیوں سے جن سے عدلیہ کا‬


‫بہتر امیج سامنے آسکتا ہے‪ ،‬کیا تمام قبرستان میں دفن ہو جائے گا‪.‬‬

‫‪124‬۔کیا ایگزیکٹو کوآرٹیکل ‪209‬اور ‪1970‬ء کے تحت پی او ‪ 27‬میں دیا جانے‬


‫وال جادوئی اختیار(جو کہ کسی بھی طرح کے حالت میں درخواست گزار‬
‫کی طرف سے نہیں ہے) ایگزیکٹو کو ایسی تلوار فراہم کرتا ہے جو ارض‬
‫عالم کے ہر جج کے سر پر لٹکتی رہتی ہے‪.‬‬

‫‪125‬۔کیاریفرنس دائر کرنے اور اس کے ساتھ جڑے خودکار معطلی کے‬


‫عمل سےمتعلق اختیارات کوصرف آزاد ججوں کے خلف استعمال نہیں کیا‬
‫جاتا رہے گا‪.‬‬

‫‪126‬۔ کیا اس عمل سے عدلیہ کو اس وقت اور ہمیشہ کے لیے غلم بنایا‬
‫جائے گا؟‬

‫‪127‬۔ آرٹیکل ‪ )2(215‬کے تحت چیف الیکشن کمیشن کی مدت ملزمت کو‬
‫آرٹیکل ‪ 209‬میں وہی تحفظ دیا گیا ہے تو کیا آرٹیکل ‪ 209‬کی کوئی توجیح‬
‫ایگزیکٹو کو کسی جج کو جبری رخصت پر بھیجنے یا معطل کرنے کا‬
‫اختیار دیتی ہے‪ ،‬جس میں سی ای سی کو بشمول پرکھا نہیں گیا۔‬

‫‪ -128‬اگرآرٹیکل ‪ 209‬کے مطابق جج کو معطل کرنے کا اختیار شامل کیا گیا‬


‫ہے جو ایک ایگزیکٹو نہیں ہوسکتا جس کے مدنظر الیکشن میں دھاندلی‬
‫کرنا ہو‪.‬تاکہ وہ حکومت کی ایماء پر چیف الیکشن کمشنر پر دباو ڈال‬
‫سکے اور ایسا نہ کرنے پراسےالیکشن کی مدت تک کے لیے معطلی کا‬
‫سامنا کرنا پڑے۔‬

‫‪ - 129‬ظفرعلی شاہ کے مقدمے کے تناسب کی بنیاد پر کیا یہ عدالت اس‬


‫اہل نہیں کہ وہ اس حقیقت کو سمجھ سکے کہ وہ ملک بھر کی بار کونسلز‬
‫کی جانب سے پیش کئے گئے تمام حقائق کا ادراک کرسکے جن میں پورے‬
‫ملک میں ریفرنگ اتھارٹی کے اقدام کی مذمت اور عدالت عالیہ پر توہین‬
‫آمیزعمل قرار دیا گیا‪ ،‬جسےوکلءبرادری بہت مقدم سمجھتی ہے۔‬

‫‪ -130‬ریفرنس دائر کرنے ‪،‬بے عزتی‪،‬معطلی اورچھ ہفتے تک ہراساں کرنے‬


‫کے عمل سے ہزاروں وکلءکو احتجاج کے لیے مجبور کرنا ملکی تاریخ میں‬
‫نہایت سنجیدہ اور شرمناک معاملہ ہے جس سے ریفرنگ اتھارٹی نے خود‬
‫سامنا نہیں کیا۔‬

‫‪131‬۔ کیا یہ ایسا کیس نہیں ہے کہ فاضل عدالت فوری ایکشن لے اور چیف‬
‫جسٹں اور پیٹیشنر کو فعال کر دے۔‬

‫‪ - 132‬کیا یہ پیٹیشن اہم عوامی نوعیت کی نہیں ہے جس میں پیٹشنر اور‬


‫عوام کے بنیادی حقوق سے متعلق نکات اٹھائے کیے ہیں۔‬

You might also like